گلزار کھلا ڈالا جس راہ سے ہم گزرے
گلزار کھلا ڈالا جس راہ سے ہم گزرے
چنتے ہوئے خاروں کو زخموں کی قسم گزرے
مجبور محبت کا تحفہ ہیں یہ دو آنسو
بچ بچ کے ذرا ان سے طوفان ستم گزرے
باہوش نہ رہ پائے بے ہوش نہ ہو پائے
ایسے بھی کئی عالم اس دل پہ بہم گزرے
دیکھا غم دوراں نے حیرت کی نگاہوں سے
کانٹوں بھری راہوں سے ہنس ہنس کے جو ہم گزرے
دیکھا نہ کبھی اس نے ہم سامنے سے اکثر
آنکھوں میں لیے اپنی روداد الم گزرے
مسحور ہوئی دنیا مخمور ہوا عالم
خوابوں کے جزیرے سے ہو کر جو صنم گزرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.