گمان سا ہے دل خوش گماں کے بیچ کہیں
گمان سا ہے دل خوش گماں کے بیچ کہیں
کھلا ہے در سا کوئی آسماں کے بیچ کہیں
دھری ہے طاق ابد میں کسی چراغ کی لو
کھلا ہوا ہے کوئی گل خزاں کے بیچ کہیں
کھلے نہیں ہیں ابھی حیرتوں کے باب کئی
بھرے ہیں بھید مری داستاں کے بیچ کہیں
وہ خواب اور کناروں کے لوگ دیکھیں گے
بہے تھے جو مرے سیل رواں کے بیچ کہیں
پڑا ہوا ہے مرا آئنہ دمکتا ہوا
زمیں کے بیچ کہیں یا زماں کے بیچ کہیں
ملیں گے اگلے زمانوں میں خد و خال مرے
چھپا ہوا ہوں میں حرف و بیاں کے بیچ کہیں
ازل سے خاک ہوں اور خاک کو زوال نہیں
مدام رہنا ہے سیارگاں کے بیچ کہیں
مرا ستارۂ ضو ریز اس طرف ہی نہ ہو
تلاش کرنا ہے آئندگاں کے بیچ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.