گزر گئی ہے مجھے ریگ زار کرتی ہوئی
گزر گئی ہے مجھے ریگ زار کرتی ہوئی
وہ ایک مچھلی سمندر شکار کرتی ہوئی
نہ جانے کتنے بھنور کو رلا کے آئے ہے
یہ میری کشتیٔ جاں خود کو پار کرتی ہوئی
وہ ایک ساعت معصوم دل کی پروردہ
مکر گئی ہے مگر اعتبار کرتی ہوئی
جنوں کی آخری لرزیدہ مضمحل سی رات
جھپک گئی ہے ذرا انتظار کرتی ہوئی
یہ کیسی خواہش نادید ہے دوراہے پر
سہم گئی ہے ابھی مجھ پہ وار کرتی ہوئی
لپٹ کے سو گئی آخر شمع فراق کے ساتھ
شب سیاہ ستارے شمار کرتی ہوئی
سفر میں کیسی حرارت قریب تھی خورشیدؔ
اتر گئی ہے مجھے دھار دار کرتی ہوئی
مأخذ:
Badan Kashtee Bhavanr Khwahish (Pg. ebook-20 page-19)
- مصنف: خورشید اکبر
-
- اشاعت: 2002
- ناشر: مکتبہ آزاد، پٹنہ
- سن اشاعت: 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.