حادثہ تو فقط بہانہ تھا
حادثہ تو فقط بہانہ تھا
تو نے یوں بھی تو چھوڑ جانا تھا
تم نے سب کچھ ہی لے لیا ہے نیا
اپنا رشتہ بھی تو پرانا تھا
میں بھلا چیخ کر بھی کیا کرتا
تم کو تو فیصلہ سنانا تھا
سچ پھر اک بار چڑھ گیا سولی
جھوٹ کے ساتھ پھر زمانہ تھا
تیری میری برابری تھی کہاں
تم کو یوں بھی تو جیت جانا تھا
چاندنی سے رہا وہی محروم
جو یہاں چاند کا دوانہ تھا
اب تو بیٹھا ہے یار کیوں رونے
دل ذرا سوچ کے لگانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.