حادثے نہیں ہوئے کہ تجربہ نہیں ہوا
حادثے نہیں ہوئے کہ تجربہ نہیں ہوا
مختصر سی زندگی میں کیا سے کیا نہیں ہوا
بھربھری سی ہڈیوں میں وقت کا سراغ تھا
اپنی قبر کھودنے کا حوصلہ نہیں ہوا
قربتوں کے فاصلے کہ فاصلوں کی قربتیں
قربتیں نہیں ہوئیں کہ فاصلہ نہیں ہوا
سامنا کہاں ہوا ترا خود اپنی ذات سے
شکر کر اے فتنہ گر میں آئنہ نہیں ہوا
تتلیوں سی خواہشوں کے جنگلوں میں کھو گئے
حسرتوں کے جگنوؤں سے حق ادا نہیں ہوا
- کتاب : عشق (Pg. 80)
- Author : معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.