حالانکہ بھرے گھر میں تو اب کوئی نہیں ہے
حالانکہ بھرے گھر میں تو اب کوئی نہیں ہے
پرچھائیں کوئی ڈر کے مگر اب بھی وہیں ہے
یہ نشۂ غم مجھ کو سنبھلنے نہیں دیتا
رکھتا ہوں کہیں پاؤں تو پڑ جاتا کہیں ہے
ہاتھ اپنے لپکتے ہیں کہ چھو لیں مہ و انجم
پاؤں میں مگر صورت زنجیر زمیں ہے
پڑھ سکتا اگر ہو تو پڑھے سارا زمانہ
تو جس پہ ہے تحریر وہ میری ہی جبیں ہے
یہ دشت و دمن کچھ بھی نہیں ہیں مرے آگے
پھیلا ہوا صحرا بھی مرے زیر نگیں ہے
لگتا ہے نفیسؔ اب کہ بدل جائے گا موسم
اب شام کے چہرے پہ اداسی بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.