ہاتھ میں لے کے نہ خنجر بیٹھیے
ہاتھ میں لے کے نہ خنجر بیٹھیے
قتل کرنا ہے تو بس کر بیٹھیے
بار در تک بھی نہیں اور شوق یہ
بزم میں ان کے برابر بیٹھیے
اٹھیے اے شور فغاں پر اس طرح
نقش کی مانند دل پر بیٹھیے
ہو چکی تعظیم دشمن کی کہیں
اے زیارت گاہ محشر بیٹھیے
ضعف طاری ہو تو کیوں کر لوٹیے
جان مضطر ہو تو کیوں کر بیٹھیے
یہ کوئی دفتر نہیں سن لیجئے
حال دل کہتا ہوں دم بھر بیٹھیے
حضرت دل کوچۂ قاتل کا عزم
روئیے گا سر پکڑ کر بیٹھیے
روئے جنگل میں بہت اب جی میں ہے
گھر بٹھانے کے لئے گھر بیٹھیے
کھینچ مارا ایک پتھر بات میں
اس صنم کے پاس پتھر بیٹھیے
خاک چھانی عشق میں سالکؔ بہت
پیر و مرشد کوئی دن گھر بیٹھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.