ہاتھ پکڑ کر اندر تک لے جاتے ہیں
ہاتھ پکڑ کر اندر تک لے جاتے ہیں
کچھ منظر پس منظر تک لے جاتے ہیں
ہم کو دیواروں سے کوئی پیار نہیں
کچھ بچے ہیں جو گھر تک لے جاتے ہیں
روز ارادہ کرتے ہیں مر جانے کا
روز گلے کو خنجر تک لے جاتے ہیں
چڑھنے والو زینوں کی تعظیم کرو
زینے ہی تو اوپر تک لے جاتے ہیں
بجھ جاتے ہیں ہم بھی سورج کے ہم راہ
راکھ اٹھا کر بستر تک لے جاتے ہیں
یا دفتر کو لے آتے ہیں گھر کے پاس
یا گھر کو ہی دفتر تک لے جاتے ہیں
ایک پرندہ ہے جو اڑتا رہتا ہے
لوگ نشانے شہپر تک لے جاتے ہیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 95)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.