Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھوں میں آج کی شب مہندی لگایئے گا

نسیم دہلوی

ہاتھوں میں آج کی شب مہندی لگایئے گا

نسیم دہلوی

MORE BYنسیم دہلوی

    ہاتھوں میں آج کی شب مہندی لگایئے گا

    سمجھے یہ رنگ ہم بھی کچھ رنگ لائیے گا

    یہ شوخیاں تمہاری لکھی ہوئی ہیں دل پر

    آخر کبھی تو میرے قابو میں آئیے گا

    پھر میں بھی کچھ کہوں گا دیکھو زبان روکو

    پھر منہ چھپا کے مجھ سے آنسو بہائیے گا

    ذات شریف ہو تم میں خوب جانتا ہوں

    طوفان اور کوئی مجھ پر اٹھائیے گا

    ہاں شمع کا میں گل ہوں ناصح کی گفتگو ہوں

    بڑھ جاؤں گا جہاں تک مجھ کو گھٹائیے گا

    امیدوار باقی کچھ اور رہ گئے ہیں

    پھر بھی نقاب گیسو منہ سے ہٹائیے گا

    بے وجہ یہ نہیں ہے انداز گفتگو کا

    پھر کل کی طرح اے جاں باتیں سنائیے گا

    میں ہوں مزاج قاتل لازم ہے خوف مجھ سے

    جھوٹی قسم نہیں ہوں ہر دم جو کھائیے گا

    یہ کیوں ہے ناامیدی درگاہ کبریا سے

    جو کچھ کہ آرزو ہے ویسا ہی پائیے گا

    مشتاق نے تو جاں دی گلگو لباس کیوں ہو

    یہ رنگ نو عروسی کس کو دکھائیے گا

    دیکھو رقیب آئے دیکھو رقیب آئے

    کیا منہ اب آپ کا ہے جو منہ چھپائیے گا

    ہم خوب جانتے ہیں استادیاں تمہاری

    محفل میں بیٹھے بیٹھے آنکھیں ملایئے گا

    آخر کچھ انتہا بھی بے رحمیوں کی صاحب

    کہیے تو عاشقوں کو کب تک ستائیے گا

    ممکن نہیں جو نیت بدلے تمہاری اے جاں

    کیا قہر آج کی شب ہم پر نہ لائیے گا

    کچھ لحظہ اور ٹھہرو تا روح تن سے نکلے

    آئے گی اور آفت گر آپ جائیے گا

    سمجھے ہوئے ہیں جو کچھ دل میں بھرے ہوئے ہے

    کاہے کو آئیے گا کاہے کو آئیے گا

    آؤ تو جلد آؤ دم بھر کے بعد اے جاں

    مجھ کو نہ پائیے گا مجھ کو نہ پائیے گا

    سن لیجئے گا جو کچھ مدت سے آرزو ہے

    فرصت ہو گر میسر دم بھر کو آئیے گا

    کچھ دور میں نہیں ہوں لازم ہے یاد کرنی

    مانند دل مجھے بھی پہلو میں پائیے گا

    ٹھنڈی کبھی نہ ہوں گی کیا گرمیاں تمہاری

    آخر نسیمؔ کا دل کب تک جلائیے گا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Naseem (Pg. 147)

    • مصنف: نسیم دہلوی
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے