Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حد فاصل تو فقط درد کا صحرا نکلی

قیصر خالد

حد فاصل تو فقط درد کا صحرا نکلی

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    حد فاصل تو فقط درد کا صحرا نکلی

    چشم افسردگیٔ خشک ہی دریا نکلی

    سو بہ سو بھٹکے نگاہوں میں لیے اس کی سی

    ایک صورت بھی کسی در نہ دریچہ نکلی

    ہم کہ موہوم سی حسرت بھی لیے پھرتے ہیں

    کتنے ہیں جن کی ہر اک خواہش بے جا نکلی

    اک ذرا ٹھیس لگی ٹوٹ گئی ہمت جاں

    آہنی جس کو سمجھتے تھے وہ شیشہ نکلی

    چیر کر پردۂ ظلمت کو ندائے غیبی

    روشنی بانٹنے دنیا کو ہمیشہ نکلی

    روز و شب اک نئی امید نئی سی الجھن

    آزمائش جسے سمجھے تھے نتیجہ نکلی

    نا مرادی کا ہے کہرہ سا دل و ذہن پہ وہ

    کوئی خواہش سی تو نکلی ہے مگر کیا نکلی

    عمر بھر ساتھ رہے یاد تری دکھ ہو کہ سکھ

    کیا سمجھتے تھے اسے ہم یہ مگر کیا نکلی

    قریۂ‌ زر میں ملا یہ بھی نظارہ ہر سو

    دھوپ رنگوں کی لیے دختر حوا نکلی

    ڈر چٹکنے کی خوشی پر ہی بکھرنے کا ہوا

    بوئے گل پھوٹ کے جب غنچہ بہ غنچہ نکلی

    خواب یوں بھی کبھی تعبیر میں اپنے نہ ڈھلے

    زندگی اپنی کسی زیست کا حصہ نکلی

    کیا سبب ہے کہ تلا ہے تو مٹانے پہ ہمیں

    آسماں ایک بھی کیا اپنی تمنا نکلی

    وقت کا کوہ گراں کاٹ کے فرہاد بنوں

    کامرانی اسی رستے سے ہمیشہ نکلی

    مأخذ:

    Shuoor-e-Asr (Pg. 49)

    • مصنف: قیصر خالد
      • اشاعت: 2014
      • ناشر: عالمی میڈیا پرائیوٹ لمیٹیڈ، دہلی
      • سن اشاعت: 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے