ہے عکس آئینہ دل میں کسی بلقیس ثانی کا
ہے عکس آئینہ دل میں کسی بلقیس ثانی کا
تصور ہے مرا استاد بہزاد اور مانی کا
غنیمت سمجھو یہ مل بیٹھنا یاران جانی کا
بھروسا کیا ہے دنیا میں دو روزہ زندگانی کا
نزاکت ہو گئی ضرب المثل ان کی زمانے میں
بھلا ہو یا الوہی اس ہماری سخت جانی کا
ہے عکس اس چشم پر نم میں کسی آبی دوپٹے کا
بنایا ہے مکاں ہم نے عجب پانی میں پانی کا
غضب کا کاٹ کر کرتی ہیں ادائیں اس پری وش کی
ابھاروں پر ہے جوبن اور عالم ہے جوانی کا
امنگوں کی کسک بے چین کرتی ہے انہیں لیکن
نزاکت روک دیتی ہے ارادہ نوجوانی کا
شب فرقت جو ٹھنڈے ٹھنڈے ہو جائے وصال اپنا
گماں ہو موت پر اپنی حیات جاودانی کا
یہ دل کیوں بجھ گیا سوز فراق شعلہ رویاں میں
تماشا ہے کیا ہے آگ نے یاں کام پانی کا
خیال اک چشم میگوں کا سدا مسرور رکھتا ہے
یہاں کیا کام ہے ساقی شراب ارغوانی کا
یہی ہیں دیکھ لو وہ شاعر معجز بیاں کیفیؔ
زمانے میں ہے چرچا آج جن کی خوش بیانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.