ہے فقط یہی فسانہ مری عمر مختصر کا
ہے فقط یہی فسانہ مری عمر مختصر کا
مری کیا بساط ہستی ہوں چراغ رات بھر کا
بڑی حوصلے سے کھیلی ہوں یہ زندگی کی بازی
مجھے کیا مٹا سکے گا کوئی غم ادھر ادھر کا
مرے سینۂ جہاں کو مرے غم نے پھونک ڈالا
مرا گھر جلایا جس نے وہ چراغ بھی تھا گھر کا
مجھے راس ہی نہ آئے مرے نیم شب کے سجدے
مجھے دیکھ لو نشاں ہوں میں دعائے بے اثر کا
جو بہار گلستاں میں یوںہی بن سنور کے نکلیں
یہ بتاؤ مجھ کو مریمؔ کہ ہے قصد اب کدھر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.