ہے جیسی عشق بلا دوسری بلا کوئی ہے
ہے جیسی عشق بلا دوسری بلا کوئی ہے
مگر ہے اس میں جو اس لطف سا مزا کوئی ہے
سماعتوں میں یہ کیوں جل ترنگ بجنے لگے
یہ کیسی دل پہ ہے دستک ٹھہر ذرا کوئی ہے
مہک سے رنگ سے سر سے ہے عشق ہونے لگا
جو دل میں جھانک کے دیکھا تو یہ کھلا کوئی ہے
طنابیں ٹوٹنے لگتی ہیں کیوں رگ جاں کی
جو کھینچتا ہے تری سمت سلسلہ کوئی ہے
پڑاؤ ہے یہ فقط اتنا اہتمام نہ کر
جہاں میں کون رہا ہے سدا بتا کوئی ہے
کمال حسن عطائے سخن پہ اتنا غرور
ہے کون سنتا تجھے تجھ کو دیکھتا کوئی ہے
لگا نہ آس کہ اک شہر ناسپاس ہے یہ
کوئی نہیں ہے یہاں درد آشنا کوئی ہے
سماعتوں سے تھے عاری مکین شہر سبھی
اجاڑ گلیوں میں دل چیختا رہا کوئی ہے
لگائے موت گلے کب کسی کو کیا معلوم
سو زندگی کا بھی اب اعتبار کیا کوئی ہے
پکارتی پھری اس شہر سنگ میں نسرینؔ
دھڑکتا دل ہے کوئی ذہن سوچتا کوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.