ہیں کبھی وہ ملتفت ہم پر کبھی بیزار ہیں
ہیں کبھی وہ ملتفت ہم پر کبھی بیزار ہیں
پوچھ مت کس کشمکش سے جان و دل دوچار ہیں
بات ہے مظلوم کی تو گنگ میرے یار ہیں
کھل چکا مجھ پر وہ کس کے حاشیہ بردار ہیں
عشق میں یوں بھی سہولت سے ہیں ملتی منزلیں
ڈوبے ان آنکھوں کے ساگر میں تو سمجھو پار ہیں
ایسی ازخود رفتگی مے کی کہاں مرہون ہے
ہے کوئی چشم خمار آگیں کہ ہم سرشار ہیں
دے کے رنج و غم ہمیں ان کی خوشی ہے دیدنی
کیا خبر ان کو کہ ہم خود درپئے آزار ہیں
پاؤں میں چکر ہے یا پھر کھیل ہے تقدیر کا
عمر بیتی اپنے کاندھوں پر لیے گھر بار ہیں
وہ کمر بستہ جفا پر اپنی خو صبر و رضا
وہ بھی مشکل ہے وہاں ہم بھی یہاں دشوار ہیں
اور ہی سر ہیں جنہیں منصب یہ ہوتا ہے عطا
رونق میدان حق ہیں یا وہ زیب دار ہیں
کیا کہوں نسرینؔ سب ہیں خواب غفلت کے اسیر
بے بصیرت ہیں مگر یہ زعم ہے بیدار ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.