ہیں یوں مست آنکھوں میں ڈورے گلابی
ہیں یوں مست آنکھوں میں ڈورے گلابی
شرابی کے پہلو میں جیسے شرابی
وہ آنکھیں گلابی اور ایسی گلابی
کہ جس رت کو دیکھیں بنا دیں شرابی
بدلتا ہے ہر دور کے ساتھ ساقی
یہ دنیا ہے کتنی بڑی انقلابی
جوانی میں اس طرح ملتی ہیں نظریں
شرابی سے ملتا ہے جیسے شرابی
نچوڑو کوئی بڑھ کے دامن شفق کا
فلک پر یہ کس نے گرا دی گلابی
گھنی مست پلکوں کے سائے میں نظریں
بہکتے ہوئے مے کدوں میں شرابی
ذرا مجھ سے بچتے رہو پارساؤ
کہیں تم کو چھو لے نہ میری خرابی
نذیرؔ اپنی دنیا تو اب تک یہی ہے
شراب آفتابی فضا ماہتابی
- کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 217)
- Author : Nazeer Banarsi
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.