حلقۂ چشم مرا سوچ کے نم ہوتا ہے
جانے اب کس پہ ترا دست کرم ہوتا ہے
پھول دیتے ہوئے لوگوں کو بتائے کوئی
یہ خسارے کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے
اور وہ کتنا نوازے تجھے پربت زادی
مجھ سا دریا بھی تری آنکھ میں ضم ہوتا ہے
ہونٹ ہونٹوں سے لگے رہنے دے اے میرے طبیب
زخم چاہے نہ بھرے درد تو کم ہوتا ہے
جنگ کی بات اسے زیب نہیں دیتی ہے
مہرؔ جس شخص کے ہاتھوں میں قلم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.