ہم آج تک اگرچہ اسے پا نہیں سکے
تا حال اس خیال سے باز آ نہیں سکے
پرہیز خود علاج ہے یہ سامنے کی بات
ہم اپنے آپ کو کبھی سمجھا نہیں سکے
کی اس نگاہ مست نے وہ پیشکش کہ ہم
توبہ کے باوجود بھی ٹھکرا نہیں سکے
دوران راہ کوئی فرشتہ صفت بزرگ
آئے ضرور تھے ہمیں بہکا نہیں سکے
اصرار سے بلائے گئے تھے جہاں وہاں
ہم اپنی کاہلی کے سبب جا نہیں سکے
دونوں نے بے وفائی نہیں کی تمام عمر
گو ایک دوسرے کو ہم اپنا نہیں سکے
مژدہ کہ اس نشست میں انور شعورؔ بھی
تشریف لا رہے تھے مگر لا نہیں سکے
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 148)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.