ہم اپنے آپ کو اپنے سے کم بھی کرتے رہتے ہیں
ہم اپنے آپ کو اپنے سے کم بھی کرتے رہتے ہیں
اور اس نقصان پر بیکار غم بھی کرتے رہتے ہیں
اٹھاتے رہتے ہیں دن رات دیوار وجود اپنی
مگر دیوار کو تھوڑا سا خم بھی کرتے رہتے ہیں
ہم اس کے حسن کا جادو بھی چڑھنے دیتے ہیں خود پر
اور اپنے آپ پر کچھ پڑھ کے دم بھی کرتے رہتے ہیں
ہمیں بھی شہر کی رونق بلا لے جاتی ہے اکثر
مگر ہم شہر کی رونق سے رم بھی کرتے رہتے ہیں
ہمیں جب خوب چڑھ جاتا ہے نشہ اپنی ہستی کا
تو اس نشے میں ہم رقص عدم بھی کرتے رہتے ہیں
یہ آئینہ ہمارے رو بہ رو جو کچھ بھی کرتا ہے
وہی سب آئنے کے ساتھ ہم بھی کرتے رہتے ہیں
کبھی جب فرحتؔ احساس اپنا افسانہ سناتے ہیں
اسے اپنی حقیقت کا علم بھی کرتے رہتے ہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 122)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.