ہم اپنے ہی سر لیں گے مصیبت ہو کسی کی
ہم اپنے ہی سر لیں گے مصیبت ہو کسی کی
آئے گی اسی جان پہ آفت ہو کسی کی
ہم لطف کے رتبے کو ابھی جانچ رہے ہیں
دل دیں اگر ایسی ہی عنایت ہو کسی کی
کیوں وصل کی شب ہاتھ لگانے نہیں دیتے
معشوق ہو یا کوئی امانت ہو کسی کی
اے نامہ بر احوال غم ہجر تو لکھ دوں
ایسا نہ ہو میری ہی سی حالت ہو کسی کی
لڑنا کبھی ملنا کبھی آنا کبھی جانا
تم شوخ ہو یا شوخ طبیعت ہو کسی کی
لو رہنے دو تسکیں کے لئے غیر کی تصویر
شاید جو نہ ہوں میں تو ضرورت ہو کسی کی
یہ داغؔ ہماری نہیں سنتا نہیں سنتا
ایسی بھی الٰہی نہ بری مت ہو کسی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.