ہم فیض روشنی سے اٹھائیں گے کتنی دیر
ہم فیض روشنی سے اٹھائیں گے کتنی دیر
جگنو ہمارے صحن میں ٹھہریں گے کتنی دیر
کب تک نمو پزیر رہے گا یہ دشت دل
بادل خوشی کے برسیں تو برسیں گے کتنی دیر
توڑو تعلقات کی بیساکھیاں تمام
جھوٹے سہارے ساتھ نباہیں گے کتنی دیر
سایہ سروں کو دیں گے کہاں تک بزرگ لوگ
بے برگ خشک پیڑ ہوا دیں گے کتنی دیر
کب تک رہیں گے قید انا کے حصار میں
کاغذ کی ناؤ آپ چلائیں گے کتنی دیر
شعلہ بھڑک کے ختم ہوا راکھ ہو گیا
ہم راکھ میں شرر کوئی ڈھونڈیں گے کتنی دیر
تار نفس کے ساتھ تھے رشتوں کے سلسلے
میرے عزیز قبر پہ ٹھہریں گے کتنی دیر
دو چار لہریں میرے سفینے کو ہیں بہت
ساحل سے آپ ڈوبتے دیکھیں گے کتنی دیر
کتنا کوئی کسی کے بچھڑنے کا غم کرے
ہم بھی کسی کے واسطے روئیں گے کتنی دیر
موندے رہیں گے کب تلک آنکھوں کو ہم قمرؔ
خوابوں کو ٹوٹنے سے بچائیں گے کتنی دیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.