ہم جیسی جہاں میں بھی کوئی بات کہاں ہے
ہم جیسی جہاں میں بھی کوئی بات کہاں ہے
لرزش سی ہمہ وقت ہے اودھم سا رواں ہے
نالان جنوں زاد کسو پس نہ سنائی
اک رونق آفاق میں گفتار فغاں ہے
ہے وہ کہ جہاں خون میں ہے راز و نیازی
وہ پیر خرد برگ و گل باغ نہاں ہے
دعوائے سخن دیر تلک ہووے ہمارا
مقدور ہے سطوت ہے یہ جادو کا بیاں ہے
ہر جا کے طلسمانہ عدو ساتھ کڑھے جا
اس روز زبوں ہوں جو مرے منہ میں زباں ہے
آشفتگیٔ سوز الم سے ہی تو یارو
دل میرا جلا کیا یہ کہ اف کتنا دھواں ہے
پڑھ لو جو نظر آوے ہے باریک نگاری
بے حد سخن آمادہ ہے صاحب یہ اباں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.