ہم جنہیں حال دل زار سنانے نکلے
ہم جنہیں حال دل زار سنانے نکلے
ان کے تو اور المناک فسانے نکلے
سوئے مے خانہ وہ مسجد کے بہانے نکلے
شیخ جی رند سے بڑھ کر بھی سیانے نکلے
ہاتھ وہ دھونے کو بہتی ہوئی گنگا کی بجائے
اپنے ہی خون کے دریا میں نہانے نکلے
اب کے شبنم بھی عجب برسی عجب شعلے بھی
برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے
اپنا چہرہ جو نہ پہچان سکے ساری عمر
آئنہ لے کے وہ اوروں کو دکھانے نکلے
باغباں نے جسے سینچا تھا لہو سے اپنے
پتھروں میں بھی وہی پھول کھلانے نکلے
شعر گوئی میں نہیں رکھتے جو آپ اپنا جواب
تم حسنؔ شعر انہیں آج سنانے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.