ہم نئے ہیں نہ ہے یہ کہانی نئی
ساتھ شرطوں کے ہے زندگانی نئی
کیا گنوا کر ملی بحث یہ ہے فضول
آخرش مل گئی کامرانی نئی
بد مزاجی پہ موسم کی حیران ہوں
کیوں ہے دریاؤں میں یہ روانی نئی
چشم پوشی مسائل کی ہے اس طرح
اس نے باتوں سے کی گل فشانی نئی
گامزن دل سفر پر تو ساکت قدم
چھیڑ دی پھر انہوں نے کہانی نئی
اس کی خوشبو میں شامل ہے تیری مہک
آج لائی خبر رات رانی نئی
کس کی چاہت کی تاثیر ہے، وقت نے
اس کے پیکر میں رکھ دی جوانی نئی
تھی لچک جب تلک زیست اپنی رہی
راس آئی نہ یہ سخت جانی نئی
خامشی سے ہی ان کی چمن جل گیا
حکمرانوں کی ہے پاسبانی نئی
پھوٹنے کو تھی امید کی اک کرن
ہو گئی پھر ان کی مہربانی نئی
بڑھتے قدموں کو پھر سے ٹھٹھکنا پڑا
آئی پھر درمیاں بد گمانی نئی
وادئ گل سے موسم کا سوتیلا پن
اس کے دریا میں کیوں ہے روانی نئی
قوتیں ساری گویائی پر ہیں محیط
ہیں زبانیں وہی لن ترانی نئی
ساتھ لائی نئے غم نئی الجھنیں
اب نہیں چاہیئے شادمانی نئی
تالیاں ہر طرف تھیں کہ جب اس نے کی
بے زبانی سے ہی لن ترانی نئی
جس کو اگلے بھی پل کا بھروسہ نہیں
اس کو بھی چاہئے شادمانی نئی
ایسا لگتا ہے خالدؔ میاں چاہئے
اس زمیں کے لیے جاں فشانی نئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.