ہم نے کچھ یوں بھی الگ چن لیا جادہ اپنا
ہم نے کچھ یوں بھی الگ چن لیا جادہ اپنا
اب کے ہے اور ہی منزل کا ارادہ اپنا
سب کے لیتا ہے قدم یہ دل سادہ اپنا
ہم نے رکھا نہیں در یوںہی کشادہ اپنا
ہجر جب جان کا آزار ہو پیمانے میں
تیرا غم گھول کے پی لیتے ہیں بادہ اپنا
موسم گل میں تمہیں لوٹ کے آنا تھا کہو
یاد آتا نہیں بھولا ہوا وعدہ اپنا
سوکھی لکڑی پہ چلا ہو کوئی آرا جیسے
کر لیا ہجر میں تن ایسے برادہ اپنا
ہے ملا ایسا سکوں اوڑھ پہن کر اس کو
دائمی رنج ترا اب ہے لبادہ اپنا
ایسا لگتا ہے زمانے کی ہوا ان کو لگی
ہے مرا دھیان انہیں پر ہے زیادہ اپنا
جام لبریز کو میرے ہیں وہ آدھا کہتے
اور بھرا جام دکھے ہے انہیں آدھا اپنا
دے گا شہ مات یہ اک دن اسے نسریںؔ ہم نے
سینت رکھا ہے جو کچھ سوچ کے پیادہ اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.