Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم نے تنکے سے تو ساحل پہ اتر جانا ہے

عاصم واسطی

ہم نے تنکے سے تو ساحل پہ اتر جانا ہے

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    ہم نے تنکے سے تو ساحل پہ اتر جانا ہے

    اس سے آگے نہیں معلوم کدھر جانا ہے

    جو گیا محفل یاراں سے گیا یہ کہہ کر

    دل تو کرتا نہیں جانے کو مگر جانا ہے

    ہم نے اس کا ہی کہا یاد دلانا ہے اسے

    اس نے کچھ بات بنانی ہے مکر جانا ہے

    کیا بتاؤں کہ مسافت ہے کہاں کی میری

    جس طرف سمت نہیں کوئی ادھر جانا ہے

    آنکھ نے پھینکنے رہتے ہیں نظر کے کنکر

    آئنہ ٹوٹنا ہے عکس بکھر جانا ہے

    وقت ٹھہرا ہوا محسوس ہوا تیرے ساتھ

    اور یہ ٹھہرا ہوا وقت گزر جانا ہے

    یہ کہ لگتا ہی گیا بزم کی رعنائی میں

    اور میں دل سے یہ کہتا رہا گھر جانا ہے

    سانس ایک اور کسی دم کے لئے اور اک سانس

    اس تگ و دو میں سبھی نے کبھی مر جانا ہے

    اٹھ کے بیٹھک سے کھڑے ہو گئے دروازے پر

    تم نے جانا ہے چلے جاؤ اگر جانا ہے

    یہ نیا حسن پرانے سے زیادہ ہے مگر

    اس نئے حسن سے بھی دل مرا بھر جانا ہے

    ہم تو غافل ہیں سراسر ہمیں معلوم نہیں

    کس طرف تم کو کہو اہل خبر جانا ہے

    عشق تھک کر نہیں رکتا کبھی عاصمؔ اس نے

    وسعت دشت میں تا حد نظر جانا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 100)
    • Author : عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے