ہم تری بزم میں کب لطف اٹھانے آئے
ہم تری بزم میں کب لطف اٹھانے آئے
دیپ احساس کے پلکوں پہ جلانے آئے
بارہا رات میں خوشبو کے خزانے آئے
صبح تک بھی نہ ہمیں ناز اٹھانے آئے
چاہتے آپ نہیں مجھ کو یہ مجھ کو تسلیم
یہ دبے پاؤں جو پھر آپ سرہانے آئے
رات کے پچھلے پہر چھت پہ وہ مجھ سے ملنے
کبھی گرمی کبھی پانی کے بہانے آئے
جب کبھی گھیر لیا فکر جہاں داری نے
اس کے خط عہد وفا یاد دلانے آئے
راس آیا نہیں وہ شوخ سہارا مجھ کو
اپنے حصے میں تو بس خواب سہانے آئے
میں نئی نسل کو کرتا ہوں کمالؔ آج سلام
کام جب آئے تو احباب پرانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.