ہم تو جمال شہر میں رہ کر سنبھل گئے
ہم تو جمال شہر میں رہ کر سنبھل گئے
اور تم خلائے عشق میں کیسے پھسل گئے
پہلے وہ خوشبو دیتے تھے دالان قلب میں
پھر عمر بھر وہ ہجر کی بھٹی میں جل گئے
رستے میں ہم کھڑے رہے ملنے کی آس میں
اور وہ رقیب شہر سے ہو کر نکل گئے
اتنے بھی سستے لوگ ہیں ایمان بیچ کر
پھینکے ہوئے جو لوگوں کے ٹکڑوں پہ پل گئے
اتنا بھی ظلم ٹھیک نہیں بے قصور پر
پلکوں کی ضرب سے مرے آنسو کچل گئے
قیمت لگی ہوئی تھی مرے سر کی سازشاً
اچھا ہوا کہ جنگ کے امکان ٹل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.