ہم وقت کے الاؤ میں برسوں جلے میاں
ہم وقت کے الاؤ میں برسوں جلے میاں
لو دل کی راکھ چھوڑ کے ہم بھی چلے میاں
چاروں طرف سے ٹوٹ رہا ہے ہوا کا شور
بستی میں اک چراغ کہاں تک جلے میاں
اک دوسرے کے قتل میں ہم سب شریک ہیں
پوچھو تو کوئی نام کسی کا نہ لے میاں
دروازہ بند کر کے سلگنا پڑا مجھے
کیوں میرے گھر کی آگ سے بستی جلے میاں
کب تک کھڑے رہو گے درختوں کی آڑ میں
کیا جانے کتنی دیر یہ آندھی چلے میاں
وہ دن گئے کہ رہتے تھے ہم آسمان پر
کٹتی ہے رات ٹوٹی ہوئی چھت تلے میاں
قیصرؔ بھری بہار سے روٹھے رہے بہت
اب فصل جا رہی ہے لگا لو گلے میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.