ہمارے دل میں کوئی یاد ہے تو کس لیے ہے
ہمارے دل میں کوئی یاد ہے تو کس لیے ہے
یہ دل جو یاد سے آباد ہے تو کس لیے ہے
ہمارے سر پہ ہی کیوں آسمان ٹوٹتا ہے
زمین کی کوئی بنیاد ہے تو کس لیے ہے
وہی پہاڑ سی راتیں وہی پہاڑ سے دن
اگر کہیں کوئی فریاد ہے تو کس لیے ہے
میں اپنے سر پہ گرا ہوں عذاب کے مانند
مرے لیے کوئی افتاد ہے تو کس لیے ہے
وہ سامنے تھا تو ہر اک کو چپ لگی ہوئی تھی
چلا گیا ہے تو فریاد ہے تو کس لیے ہے
مرے وجود پہ بیداد کرنے والوں کی
مرے کلام پہ یہ داد ہے تو کس لیے ہے
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 59)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.