ہماری پیاس کو اتنا جگایا ہے مقدر نے
ہماری پیاس کو اتنا جگایا ہے مقدر نے
کہ اک قطرے کو بھی دریا بنایا ہے مقدر نے
کبھی طوفاں سے ٹکرائے کبھی موجوں سے لڑ بیٹھے
ہمیں حالات سے لڑنا سکھایا ہے مقدر نے
ہماری چاہتوں کی شب بھی گزری وقت سے پہلے
ہمیں اک خواب ایسا بھی دکھایا ہے مقدر نے
نہ کوئی آرزو ہے اب نہ کوئی جستجو مجھ کو
مجھے کیوں زندگی سے اب ملایا ہے مقدر نے
جہاں منزل تو حاصل ہے مگر اپنا نہیں کوئی
مجھے کیوں ایسے رستوں پر چلایا ہے مقدر نے
رلایا ہے ستایا ہے جلایا ہے کہ اے طالبؔ
ستم کا ہر طریقہ آزمایا ہے مقدر نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.