ہمیں گماں کہ ابھی وہ چراغ جلتا ہے
ہمیں گماں کہ ابھی وہ چراغ جلتا ہے
نصیب ہو تو ہواؤں کا رخ بدلتا ہے
ہمیں گماں کہ سلگتی ہوئی شبوں میں ابھی
ہمارا خواب کسی آنکھ میں پگھلتا ہے
ہمیں گماں کہ ابھی اوس کے کنارے پر
کہیں پہ نیند میں جھونکا ہوا کا چلتا ہے
ہمیں گماں کہ جزیرے سے آ رہی ہے صدا
اک آفتاب ابھی جھاڑیوں میں ڈھلتا ہے
ہمیں گماں کہ ترے پاؤں پر پھسلتے ہوئے
اس آبشار کا پانی ابھی اچھلتا ہے
ہمیں گماں کہ تری یاد کے درختوں سے
ابھی فراق رتوں کا دھواں نکلتا ہے
ہمیں گماں کہ کوئی عشق کے مرض میں ابھی
چھپا چھپا کے سرہانے پہ خون اگلتا ہے
ہمیں گماں کہ ابھی چاندنی کا سازندہ
کسی کے پاؤں کی آہٹ پہ سر بدلتا ہے
ہمیں گماں کہ شفقؔ پتھروں کی کائی پر
کسی کا برف سا پاؤں ابھی پھسلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.