ہمیں اس بھیڑ سے آگے نکلنے کون دیتا ہے
ہمیں اس بھیڑ سے آگے نکلنے کون دیتا ہے
کبھی جو گر پڑو تو پھر سنبھلنے کون دیتا ہے
کبھی دنیا کے پیچ و خم کبھی گھر کی پریشانی
گھڑی بھر ہی سہی ہم کو بہلنے کون دیتا ہے
ہماری خامشی پر بن رہے ہیں لاکھوں افسانے
مگر جو زہر ہے اندر اگلنے کون دیتا ہے
اندھیروں کی سیاست سے سبھی بیزار ہیں لیکن
اجالے بانٹنے والوں کو جلنے کون دیتا ہے
جکڑ رکھا ہے ہم کو رات دن کی آپا دھاپی نے
ہمیں اس قید سے باہر نکلنے کون دیتا ہے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 86)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.