Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمیں نہ آج کسی غم پہ جب ہنسی آئی

منموہن تلخ

ہمیں نہ آج کسی غم پہ جب ہنسی آئی

منموہن تلخ

MORE BYمنموہن تلخ

    ہمیں نہ آج کسی غم پہ جب ہنسی آئی

    تو عمر رفتہ نے آواز دی ابھی آئی

    ہوئے ہیں محو ہم ایسے کہ دیر تک ہم کو

    کسی نے دیکھا تو نظروں میں بے رخی آئی

    گئی تھی ساتھ وہاں تک تو دل کی بیتابی

    ہمارے ساتھ کہاں سے یہ بے دلی آئی

    وہ انقلاب دل دوست آج بھی نہ ہوا

    کہ جس کو دیکھنے اک عمر لوٹ سی آئی

    اسی کی اچٹی سی باتیں جو آج اس سے کہیں

    تو دیر تک نہ سخن میں شگفتگی آئی

    وہی صدا مجھے اب اجنبی سی لگتی ہے

    حیات رفتہ پلٹ اب کٹھن گھڑی آئی

    نگاہ دوست بہت اپنا حال جان لیا

    جو تجھ میں درد بھری بے توجہی آئی

    خیال پرسش غم تو اسے بھی ہے اے دل

    ترے نصیب جو اب تک نہ وہ گھڑی آئی

    دل اور درد میں برسوں کی ٹھن گئی ہے یہاں

    کسی کے ہونے نہ ہونے سے کیا کمی آئی

    یہ دل سے اٹھ کے جو درد آ بسا ہے آنکھوں میں

    نہ جانے یاد ہمیں کون سی گھڑی آئی

    لگی ہوئی تھیں یہ آنکھیں بہت جو تم پہ تو آج

    انہیں میں ہم کو نظر اپنی بے کسی آئی

    بالآخر اپنے مزاجوں کے ہو رہے قائل

    اگرچہ تیری اداؤں کی یاد بھی آئی

    قدم قدم پہ وہ تیری امید سی کی نگاہ

    پلٹ کے راستے بھر تجھ کو دیکھتی آئی

    اسی کے رنگ میں ہم آج اس سے مل بیٹھے

    اسی کے سامنے آج اس کی سادگی آئی

    یہاں تو اشک بھر آئے بہ یاد پرسش غم

    وہاں نہ جانے ان آنکھوں میں کیوں نمی آئی

    ہماری بزم تصور میں وہ نگہ نہ تھی شوخ

    یہاں تو جب بھی وہ آئی جھکی جھکی آئی

    کسی کو دیکھ کے تنہائی جاگ اٹھتی ہے

    کہ یہ ہے جس کے بغیر اس قدر کمی آئی

    ہم اپنے درد کو انمول جانتے تھے تلخؔ

    ہمیں حیات مروت میں بیچ بھی آئی

    مأخذ:

    Tehreek Bis sala intekhab Number (Pg. 252)

      • ناشر: گوپال متل
      • سن اشاعت: 1953

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے