ہمیں نہ بزدل سمجھنا دیکھو ہم اپنا سب کچھ لٹا چکے ہیں
ہمیں نہ بزدل سمجھنا دیکھو ہم اپنا سب کچھ لٹا چکے ہیں
وطن کی مٹی ہمیں پکارے گی اس سے پہلے ہم آ چکے ہیں
فلک سے اونچے قدوں کے مالک تھے میرؔ فیضؔ اور فراقؔ جالبؔ
قصیدے حاکم کے در پہ پڑھ کر ہم اپنے قد کو گھٹا چکے ہیں
تمہیں تو گھر بیٹھے مل گیا سب تمہارے کاندھوں پہ بوجھ کیا ہے
چراغ علم و ہنر تو یارو جلانے والے جلا چکے ہیں
ہماری نسلوں کے قتل پر بھی زبان جن کی نہیں کھلے گی
ہم ایسے گونگے محافظوں کو خطیب منبر بنا چکے ہیں
عذاب سر سے گزر گیا تم جناب عاقبؔ اب آ رہے ہو
ہمیں نہیں ہے تمہاری حاجت ہم اپنی لاشیں اٹھا چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.