Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہنسی میں حق جتا کر گھر جمائی چھین لیتا ہے

ظفر کمالی

ہنسی میں حق جتا کر گھر جمائی چھین لیتا ہے

ظفر کمالی

MORE BYظفر کمالی

    ہنسی میں حق جتا کر گھر جمائی چھین لیتا ہے

    مرے حصے کی ٹوٹی چارپائی چھین لیتا ہے

    اسے موقع ملے تو پائی پائی چھین لیتا ہے

    یہاں بھائی کی خوشیاں اس کا بھائی چھین لیتا ہے

    بھلا فرصت کسے ہے جو یہاں رشتوں کو پہچانے

    یہ دور خود فریبی آشنائی چھین لیتا ہے

    جہالت میں وہ کامل ہے معلم بن گیا کیسے

    پڑھاتا ہے کہ بچوں کی پڑھائی چھین لیتا ہے

    روا ہے اس کو ہر سرقہ توارد کے بہانے سے

    کبھی نظمیں کبھی غزلیں پرائی چھین لیتا ہے

    کوئی قابو نہیں چلتا کہ اس کے حسن کا ڈاکو

    کسی بھی پارسا کی پارسائی چھین لیتا ہے

    مرا محبوب نٹورلال ہے کیا جو مرے دل کو

    دکھا کر اپنے ہاتھوں کی صفائی چھین لیتا ہے

    بڑا چالاک ہے شاگرد سے استاد حیراں ہیں

    غزل کہتے ہی وہ بن کر قصائی چھین لیتا ہے

    ہم اپنی قوم کا جب چاہتے ہیں رہنما بننا

    کوئی ''دادا'' ہماری رہنمائی چھین لیتا ہے

    سلامت میرا سرمایہ کبھی رہنے نہیں پاتا

    نہ چھینے وہ تو کوئی ایکس وائی چھین لیتا ہے

    کمائی چھوٹے افسر بھی کیا کرتے ہیں لاکھوں میں

    مگر سب سے بڑا افسر ملائی چھین لیتا ہے

    بدن میرا ٹھٹھر جاتا ہے اس کی سرد مہری سے

    وہ ظالم ہے محبت کی رضائی چھین لیتا ہے

    بڑھاپے کے لیے کوئی رقم جب بھی بچاتا ہوں

    تو بیٹا ہی اسے دے کر دہائی چھین لیتا ہے

    یہی مغرب کی خوبی ہے یہی فیضان ہے اس کا

    برائی بانٹ دیتا ہے بھلائی چھین لیتا ہے

    نکلنے ہی نہیں دیتا کسی کو اپنے پھندے سے

    دماغ و دل سے تدبیر رہائی چھین لیتا ہے

    ظفرؔ تم وقت سے ڈرتے رہو اس پر نظر رکھو

    یہ دل بر سے بھی اس کی دل ربائی چھین لیتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے