ہنسی تھی لب پہ چشم نم سے پہلے
تمہارے ہجر کے اس غم سے پہلے
یہ موسیقی تو کل کا ماجرا ہے
مری آواز تھی سرگم سے پہلے
زمانے سے ہے سیکھا یہ ہنر کیا
تھی واضح گفتگو مبہم سے پہلے
یقیں تھا ہر خوشی ہے جاودانی
ترے بخشے غم پیہم سے پہلے
بس اب رہتا ہے دل میں رنج تیرا
تری تصویر تھی اس غم سے پہلے
عجب آسیب تھا خاموشیوں کا
مری پائل کی اس چھم چھم سے پہلے
لگی رہتی ہے دائم جاں کی بازی
تھا زہر عشق زہر غم سے پہلے
بہاروں کا سماں رہتا تھا پیہم
تمہارے ہجر کے موسم سے پہلے
سنورتی ہی نہیں جو زلف تیری
بہت آساں تھی پیچ و خم سے پہلے
نشانہ کون تھا کس کس کو تم نے
اسیر اپنا کیا تھا ہم سے پہلے
تمہارے نام کی تھی گونج پیہم
مری سانسوں میں زیر و بم سے پہلے
کسی سیارے پر رہتے تھے ہم تم
وجود حوا و آدم سے پہلے
نہ تھی شاہی سے کم میری فقیری
مرا کاسہ تھا جام جم سے پہلے
بلائے عشق تب لاحق نہیں تھی
سہولت تھی بہت جوکھم سے پہلے
یہاں آئے گئے نسرینؔ کتنے
محبت کرنے والے ہم سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.