Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں

رزاق ارشد

ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں

رزاق ارشد

MORE BYرزاق ارشد

    ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں

    کن اندیشوں میں گھر کر رہ گیا ہوں

    کسی پیاسی ندی کی بد دعا ہوں

    سمندر تھا مگر صحرا ہوا ہوں

    بس اب انجام کیا ہے یہ بتا دو

    بہت لمبی کہانی ہو گیا ہوں

    وہی میرے لیے اب اجنبی ہیں

    میں جن کے ساتھ صدیوں تک رہا ہوں

    کوئی انہونی ہو جائے گی جیسے

    میں اب ایسی ہی باتیں سوچتا ہوں

    کھڑی ہو موت دروازے پہ جیسے

    میں گھر میں ہوں مگر سہما ہوا ہوں

    ابھی کچھ دیر پہلے چپ لگی تھی

    تمہیں ہمدرد پا کر رو دیا ہوں

    میں کوئی شہر ہوں صدیوں پرانا

    ہزاروں بار اجڑا ہوں بسا ہوں

    مرا اب کوئی مستقبل نہیں ہے

    میں اب ماضی میں اپنے جی رہا ہوں

    مجھے شاید بھلا پائے نہ دنیا

    میں اپنے عہد کا اک حادثہ ہوں

    سلامت ہوں بظاہر لیکن ارشدؔ

    میں اندر سے بہت ٹوٹا ہوا ہوں

    مأخذ:

    Tahreek Silver Jubilee Number (Pg. 451)

    • مصنف: Gopal Mittal, Makhmoor Saeedi, Prem Gopal Mittal
      • اشاعت: July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,
      • ناشر: Monthly Tahreek, 9, Ansari Market, Daryaganj, New Delhi-110002
      • سن اشاعت: July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے