ہر بار ابھرتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں میں (ردیف .. ے)
ہر بار ابھرتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں میں
کچھ اور خیالات میں گہرائی ہوئی ہے
کہنے کو سہی ساتھ ہے میرے وہ ابھی تک
حجرے میں ابھی تک تو بہار آئی ہوئی ہے
میں کتنے غزالوں کا کروں پیچھا ابھی اور
کہہ پاؤں ترے ہجر کی بھرپائی ہوئی ہے
جو عہد تمہارا ہے کہ ہم باز نہ آئیں
ہم نے بھی تماشے کی قسم کھائی ہوئی ہے
تینتیس برس کس کے کہو ساتھ گزارے
جو حال ہی میں خود سے شناسائی ہوئی ہے
ترکشؔ وہ کوئی اور ہے کرتا ہے سخن جو
تجھ سے تو فقط قافیہ پیمائی ہوئی ہے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 104)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.