ہر بات جو غلط تھی پرانے نصاب میں
ہر بات جو غلط تھی پرانے نصاب میں
چن چن کے اس کو رکھا گیا ہے کتاب میں
جو روبرو کہا نہ گیا اضطراب میں
کہہ دوں گا آپ یاد کریں گے جو خواب میں
ہوش و حواس ہی تو ہیں جوہر حیات کا
آتا ہے ہوش ذہن جو ڈوبے شراب میں
ماضی کے واقعات نظر آئے سامنے
آئینہ میرے ہاتھ میں تھا میں تھا خواب میں
چاہو تو میرے جام میں اس کو نچوڑ دو
دامن تمہارا بھیگ گیا ہے شراب میں
جو کل حقیقتیں تھیں حکایات بن گئیں
ہوتے رہیں گے روز اضافے کتاب میں
یہ ذہن ہے کہ کار گہہ آئینہ گراں
یہ ساری کائنات ہے اک لمحہ خواب میں
پانی کی طرح اہل ہوس نے شراب پی
لکھی گئی ہے تشنہ لبوں کے حساب میں
وہ رات بھی تھی کتنی حسیں رات اے کمالؔ
وہ رات جو کٹی ہے سوال و جواب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.