ہر دل میں بغض ذہن میں شر دیکھتے رہے
ہر دل میں بغض ذہن میں شر دیکھتے رہے
کس درجہ گر چکا ہے بشر دیکھتے رہے
منزل کبھی قریب کبھی دور ہو گئی
ہم تو فقط طلسم سفر دیکھتے رہے
مظلومیت کے سامنے ظالم تھے سرنگوں
نیزوں پہ جو بلند تھے سر دیکھتے رہے
کس طرح آفتاب پہ ڈالیں نقاب ہم
ٹوٹے ہوئے مکاں کی کگر دیکھتے رہے
محفل میں ہم کو چھوڑ کے فنکار تھے سبھی
ہم خود ستائشی کے ہنر دیکھتے رہے
پھر کاروان شوق گزرتا چلا گیا
پھر ہم غبار راہ سفر دیکھتے رہے
سطوتؔ خوشی کی ایک کلی بھی نہ کھل سکی
بس خواہشوں کے زرد شجر دیکھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.