ہر اک مقام سے گزروں گا زندگی کے لیے
ہر اک مقام سے گزروں گا زندگی کے لیے
تمام رنج گوارا تری خوشی کے لیے
کرم کیا مری جانب جو تم نے دیکھ لیا
تڑپ رہا تھا اندھیروں میں روشنی کے لیے
بسے ہوئے ہیں انہیں سے تمام ویرانے
بہار ڈھونڈ رہے تھے جو زندگی کے لیے
بغیر درد کسے کون یاد کرتا ہے
یہیں تو غم کی ضرورت ہے آدمی کے لیے
یقین ہے کہ سحر تک پہنچ ہی جاؤں گا
گزر رہا ہوں اندھیروں میں روشنی کے لیے
بغیر سعیٔ مسلسل تو کچھ نہیں ہوتا
جنوں بھی کتنا ضروری ہے آگہی کے لیے
سمجھ چکا ہوں کہ آداب دوستی کیا ہیں
خلوص دل کی ضرورت ہے دوستی کے لیے
نہ جانے کتنے پتنگوں کو کر دیا بے نور
چراغ کس نے جلایا ہے روشنی کے لیے
کسی کو حسن دیا ہے کسی کو عشق فداؔ
ہر ایک چیز نہیں ہے ہر اک کسی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.