ہر اک تصویر کو کھڑکی سے باہر کیسے پھینکو گے
ہر اک تصویر کو کھڑکی سے باہر کیسے پھینکو گے
نگاہوں سے جو چپکے ہیں وہ منظر کیسے پھینکو گے
جھٹک کر پھینک دو گے چند ان چاہے خیالوں کو
مگر کاندھوں پہ یہ رکھا ہوا سر کیسے پھینکو گے
اگر اتنا ڈرو گے اپنے سر پر چوٹ لگنے سے
تو پھر تم آم کے پیڑوں پہ پتھر کیسے پھینکو گے
خیالوں کو بیاں کے دائروں میں لاؤ گے کیوں کر
کمندیں بھاگتی پرچھائیوں پر کیسے پھینکو گے
کبھی سچائیوں کی دھوپ میں بیٹھے نہیں اب تک
تم اپنے سر سے یہ خوابوں کی چادر کیسے پھینکو گے
تو پھر کیوں اس کو آنکھوں میں سجا کر رکھ نہیں لیتے
تم اس بے کار دنیا کو اٹھا کر کیسے پھینکو گے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 33)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.