ہر کسی کے سامنے تشنہ لبی کھلتی نہیں
ہر کسی کے سامنے تشنہ لبی کھلتی نہیں
اک سمندر کے سوا سب سے ندی کھلتی نہیں
خودنمائی کے لئے اک آئنہ بھی چاہئے
جھیل پر پڑنے سے پہلے چاندنی کھلتی نہیں
دل کے رشتوں میں ضروری ہیں بہت بے باکیاں
ہو تکلف درمیاں تو دوستی کھلتی نہیں
شام کے ڈھلنے سے پہلے یہ چراغاں کس لئے
تیرگی گہری نہ ہو تو روشنی کھلتی نہیں
اب ہمارے بیچ دروازہ نہیں دیوار ہے
اور کوئی دیوار دستک سے کبھی کھلتی نہیں
ہر نیا دن لے کے آتا ہے نئی حیرانیاں
آخری سانسوں تلک یہ زندگی کھلتی نہیں
ہم جنوں کی سرحدیں بھی پار کر آئے مگر
آگہی کی راہ اس کے بعد بھی کھلتی نہیں
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 58)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.