ہر کوئی ہے مداری اور اپنے مدار کا
ہر کوئی ہے مداری اور اپنے مدار کا
حتٰی کہ رقص دیکھیے لیل و نہار کا
اس وجہ سے زمین پہ گڑھتی ہے میری آنکھ
گڑ جائے کوئی کانٹا نہ مژگان یار کا
پہلے سے ہے ہی ہاتھ میں تسبیح کی لڑی
کرتا ہوں کیا میں دیکھیے بانہوں کے ہار کا
رکتا ہوں اس لئے کہ مرے رفتگاں رکے
رستہ ہے ورنہ سامنے میرے فرار کا
اس بار ایک دو نہیں سارے گناہ گار
اس بار کیا اپائے ہے کشتی کے بھار کا
ایسا نہ ہو کہ رند یہ کہہ کر چھڑائیں جان
دہقاں کی تھی شراب پیالہ کمہار کا
اس کو اڑا لیا ہے کوئی اور جوہری
مہنگا پڑا ہے آج کا سونا سنار کا
سامان خوب ہو تو جگہ سے ہے کیا غرض
بکتا ہے کانپور میں چمڑا بہار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.