ہر کوئی شہر میں پابند انا لگتا ہے
ہر کوئی شہر میں پابند انا لگتا ہے
کیا تماشا ہے کہ ہر شخص خدا لگتا ہے
میں نے ہجرت کے بیاباں میں ریاضت کی ہے
اب یہ جنگل مجھے فردوس نما لگتا ہے
دیدۂ شوخ میں دیکھا ہے اتر کر میں نے
حسن پندار ہے پردے میں بھلا لگتا ہے
جب ترے غم سے نکلنے کی نہ صورت نکلے
تیرا وحشی کسی دیوار سے جا لگتا ہے
اس کو سرکار کے بوسے کا شرف حاصل ہے
ورنہ کالا سا یہ پتھر مرا کیا لگتا ہے
اب بھی جاتا ہوں کٹے پیڑ کا سایہ لینے
مدتوں سے جو بھلا تھا سو بھلا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.