ہر مشکل آسان بنانے والا تھا
ہر مشکل آسان بنانے والا تھا
میں پتھر کے پان بنانے والا تھا
خوابوں کی تاویل سمجھ سے باہر تھی
جب میں پاکستان بنانے والا تھا
حق باہو حق باہو کہہ کر ایک فقیر
باہو کو سلطان بنانے والا تھا
مجھ ایسا بہلول کہاں سے لاؤ گے
نار سے جو ناران بنانے والا تھا
شہزادی نے جس کی خاطر زہر پیا
اک دیہاتی نان بنانے والا تھا
آپ نے میرا ہاتھ نہ تھاما ہوتا تو
میں خود کو شیطان بنانے والا تھا
دروازوں کی ساکھ بچانے کی خاطر
دیواروں کے کان بنانے والا تھا
آپ کی اک اک بات غزل میں ڈھال کے میں
آن کی آن میں تان بنانے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.