Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر نام ہر انداز ستم آم نہیں ہے

عارف ندوی

ہر نام ہر انداز ستم آم نہیں ہے

عارف ندوی

MORE BYعارف ندوی

    ہر نام ہر انداز ستم آم نہیں ہے

    لیں لطف ستم سب کا تو یہ کام نہیں ہے

    اس بزم میں انعام جفا آم نہیں ہے

    وہ قدر فزائے ہوس خام نہیں ہے

    ہے نام کی رٹ اور کوئی کام نہیں ہے

    یہ ذوق طلب کیا طلب خام نہیں ہے

    ساقی نہیں صہبا نہیں یا جام نہیں ہے

    پیاسوں کو ہی فکر مع گلفام نہیں ہے

    صیاد نہیں ہے کہ یہاں دام نہیں ہے

    ہاں شہرت بیداد چمن آم نہیں ہے

    یہ حسن جفا اور کا یہ کام نہیں ہے

    ہر وقت ستم پھر بھی وہ بدنام نہیں ہے

    خالی مرے حصے کے سوا جام نہیں ہے

    ساقی کا گلا پھر بھی مرا کام نہیں ہے

    مے خانہ کھلے پیر مغاں اذن بھی دے دے

    بیتاب مگر رند‌ مے آشام نہیں ہے

    جو سامنے لے آئے جمال رخ و کاکل

    کیوں اب وہ ہماری سحر و شام نہیں ہے

    سن کر جسے کونین کا غم تم نے بھلایا

    اب جیسے ان آنکھوں میں وہ پیغام نہیں ہے

    زاہد کی عبادت پہ بھی اب اوس پڑی ہے

    جز سجدۂ بے ذوق کچھ اقدام نہیں ہے

    بدلے ہوئے حالات ہیں ہم خود بھی بدل جائیں

    یہ بندگیٔ گردش ایام نہیں ہے

    صیاد بنا دے جو اسے رشک چمن بھی

    آرام قفس کا کوئی آرام نہیں ہے

    اک صبح مسلسل کا تصور ہے مجھے بھی

    سنتا ہوں کہ پھر اس کی کوئی شام نہیں ہے

    پھر کیوں وہی تکرار تعدی و تسلی

    انداز میں کچھ آپ کے ابہام نہیں ہے

    لیں عہد وفا کیوں نہ کشش پر ہے بھروسا

    یہ رسم تعلق تو خوش انجام نہیں ہے

    عارفؔ ابھی صیاد کو بے چین کئے ہے

    جو مرغ چمن اب بھی تہ دام نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے