ہر قدم احتیاط سے رکھنا
ہر قدم احتیاط سے رکھنا
تم یوںہی مجھ سے فاصلے رکھنا
تبصرہ مجھ پہ کرتے وقت کوئی
میرے حالات سامنے رکھنا
گھر سے نکلے تو ہو ہواؤں پر
اپنی نظروں میں راستے رکھنا
جانے کب وقت کس کو ٹھکرا دے
تم کتابوں میں حاشیے رکھنا
بے ثمر ہیں جو سایہ دار درخت
سائے ان کے سنبھال کے رکھنا
اپنی پہچان کھو چکے وہ بھی
جن کی فطرت تھی آئنے رکھنا
آج ہر شہر شہر فتنہ ہے
گھر کے دروازے مت کھلے رکھنا
یہ بزرگوں کی وضع داری تھی
گھر کی دہلیز پر دیے رکھنا
جب منورؔ غزل سنوارو تم
لفظ چن چن کے کچھ نئے رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.