Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر قدم پر نئے آزار ہوا کرتے ہیں

ناصر مصباحی

ہر قدم پر نئے آزار ہوا کرتے ہیں

ناصر مصباحی

MORE BYناصر مصباحی

    ہر قدم پر نئے آزار ہوا کرتے ہیں

    مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں

    مرثیہ پڑھتا ہوں دل کا تو غزل بنتی ہے

    میرے الفاظ عزادار ہوا کرتے ہیں

    رقص بسمل کے مقدر میں ہے دشت و صحرا

    اور مجرے سر بازار ہوا کرتے ہیں

    وہ الگ دور تھا جب عشق پہ کچھ زور نہ تھا

    اب کے عاشق بڑے ہشیار ہوا کرتے ہیں

    مسند درس سخن پر بھی سخن فہم نہیں

    صرف غالب کے طرفدار ہوا کرتے ہیں

    حسن ظاہر کی حقیقت نہیں کھلتی جب تک

    لوگ مرنے کو بھی تیار ہوا کرتے ہیں

    مسکراتے ہوئے آنکھیں بھی چھلک پڑتی ہیں

    درد دل یار پراسرار ہوا کرتے ہیں

    تم کہ بازار میں آتے ہو نمائش کے لیے

    ہم نمائش کے خریدار ہوا کرتے ہیں

    بات اس بات میں ہے جس سے کوئی بات بنے

    یوں لطیفے بھی مزے دار ہوا کرتے ہیں

    زندگی صفحۂ تقدیر کا افسانہ ہے

    ہم حقیقت میں اداکار ہوا کرتے ہیں

    آخری نان شبینہ کی طلب میں ناصرؔ

    روز بازار میں ہم خوار ہوا کرتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے