ہر سمت سے جب ٹوٹ کے آتے ہیں مصائب
ہر سمت سے جب ٹوٹ کے آتے ہیں مصائب
انسان کو پتھر کا بناتے ہیں مصائب
جینے کے بھی آداب سکھاتے ہیں مصائب
بے وجہ کہاں زیست میں آتے ہیں مصائب
جب پاؤں بڑھاتا ہوں محبت کے سفر میں
سو رنگ زمانے کے دکھاتے ہیں مصائب
جینے کا سلیقہ جنہیں آتا ہے جہاں میں
ہنس ہنس کے وہی بوجھ اٹھاتے ہیں مصائب
شاید ابھی کچھ اور مقدر میں لکھا ہے
رہ رہ کے تری یاد دلاتے ہیں مصائب
دفنا دئے الفاظ مصائب نے غزل میں
جذبات کا کب بوجھ اٹھاتے ہیں مصائب
گھبرا کے رہ زیست کو دشوار نہ کرنا
آتے ہیں مصائب کبھی جاتے ہیں مصائب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.